Thursday, December 13, 2012

GIO Public Meet on "Modesty: My Reflection"


نوجوان لڑکیوں میں حیا کاشعور بیدار کرنے کی ذمہ داری والدین کی ہے۔

جی آئی اؤ کی جانب سے منائی گئی ’’حیا- میر اعکس‘‘



 مہم کے اختتامی پروگرام سے مدیحہ افشاں اور ڈاکٹر ناصحہ تبسم کا خطاب

حیاکا مطلب پردہ نہیں بلکہ شرم ہے جو کہ عورت کا زیور ہے جس کے ذریعہ عورت سنورتی ہے۔ حیا ایمان کا جز ہے اور ایمان کی ستر شاخوں میں سے ایک ہے جو نمایا ہوکر نظر آتا ہے۔ ایمان کا جز ہونے کے ناطے وہ ہماری فطرت میں ہے اسی لئے اسلام نے اسی فطرت پر رہنے کی ترغیب دیتے ہوئے حکم دیتا ہے کہ بے حیائی کے قریب بھی نہ جاؤ۔ ان خیالات کو محترمہ مدیحہ افشاں، ریاستی صدر گرلز اسلامک آرگنائزیشن کرناٹک نے بروز ہفتہ شہر کے ایس ایم پنڈت رنگ مندر میں جی آئی اؤ گلبرگہ کی جانب سے چلائی گئی دس روزہ مہم ’’حیا- میر اعکس‘‘ کے اختتامی پروگر م میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آپ نے کہا کہ ہر دین کی ایک نمایاں پہچان ہوتی ہے ۔اسلام کی نمایاں پہچان حیا ہے۔ آج کے مادّہ پرستانہ دور میں اپنی خواہشات سے زیادہ محبت ہے۔ ہم فرنیچر ، موبائیل، شامپو وغیرہ خرید تے ہیں تو اچھے سے اچھی چیز خرید نے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسلام نے عورت کے حیا کو بہترین زیور قرار دیا ہے ۔ لیکن اسکی طرف ہماری زیادہ توجہ نہیں ہوتی۔ آج ریالیٹی شوکے نام پر عورت کو بے عزت کیا جارہا ہے، انٹرنیٹ، موبائیل نیٹورک وغیرہ میں عورت کو عریاں کیا جارہا ہے۔ اشتہارات میں عورت کا بے جا استعمال کیا جارہا ہے۔یہ تمام چیزیں عورت کو immoralاور بے حیا بنارہی ہیں۔ جبکہ ایمان کا تقاضہ ہے کہ حیا کو اپنا زیور بنائیں۔ قرآن نے شعیب ؑ کی دو بیٹیوں کا ذکر باحیا لڑکیوں کے طور پر پیش کرتا ہے۔ آپ نے نوجوان لڑکیوں کو مشورہ دیا کہ بے وجہ مردوں کے ساتھ کام نہ کریں۔آپ نے حضرت عثمانؓ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی صفت حیا کے سلسلے میں نبی کریم ﷺ نے کہا تھا کہ مرد اتنے شرمسار ہیں تو عورتوں کو کتنا ہونا چاہئے۔ مدیحہ افشاں نے کہا کہ امت کی خواتین ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں، بجنے والی چیزوں کے استعمال سے پرہیز کریں اور خوشبو کا استعمال نہ کریں۔
            ’’فحاشی و عریانیت کی موجودہ صورت حال :اسباب اور علاج‘‘ کے عنوان پر تقریر کرتے ہوئے ڈاکٹر ناصحہ تبسم ، میڈیکل آفیسر، ٹیپو سلطان میٹرنیٹی و جنرل اسپتا ل گلبرگہ نے کہا کہ مغرب کی ہر چیز بری نہیں ہے لیکن ہم مغرب سے اچھی چیزوں کو کم بری چیزوں کو زیادہ لیتے ہیں۔ ٹی وی، انٹرنیٹ، موبائیل حقیقت میں برے نہیں ہے بلکہ ان کا بیجا استعمال برا ہے۔ د ر اصل یہ جدیدذزرائعے اللہ کی نعمت ہیں ان کا استعمال کلمہ کی بلندی اور اچھے کاموں کے لیئے کیا جاسکتا ہے۔ آپ نے کہا کہ جس طرح کے ماحول میں ہم رہ رہے ہیں اس کی وجہ سے آج نوجوان نسل میں پاکدامنی کا شعور کم ہوتا جارہا ہے۔والدین کی یہ ذمہ داری ہونی چاہئے کے اس شعور کو بیدار کریں۔ آج معاشرہ میں برائی عام ہوتی جارہی ہے ۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ ہم برائیوں کو دیکھ کر ان کو روکنے کے بجائے ان کو پہلے برداشت کرلیتے ہیں اور کچھ عرصے کے بعد وہ برائی برائیوں میں شمار نہیں کی جاتی اور پھر ہم خود اس کوا پنانے میں عار نہیں سمجھتے۔ اس لئے ہماری یہ کوشش ہونی چاہئے کہ برائی کا صحیح شعور حاصل کرلیں۔ ڈاکٹر ناصحہ نے کہا کہ آج مسلمان عورتوں میں نوکری کا رجہان بڑھ رہا ہے۔ یہ اصل میں مغربی تہذیب سے متاثر ہوکر ہی اس کی شروعات ہوئی۔ ان تمام مسائل کے حل کے لئے ضروری ہے کہ خواتین بلخصوص نوجوان لڑکیوں کے اندر نسوانیت کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے۔ ان کو بد نگاہی، فحاشی وغیرہ کے نتائج سے واقف کرایا جائے۔ آپ نے ترغیب دلائی کہ نماز ایک ایسی عبادت ہے جو فحاشی کو روکتی ہے ۔ آپ نے ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نفس کو جانوروں کی طرح آذاد نہ چھوڑا جائے بلکہ اسکو قابو میں رکھا جائے۔مرد و زن کے اختلاط کو روکا جائے۔ آپ نے کہا کہ ایک زمانہ تھا کہ انسانوں کو دنیا میں اللہ اور معاشرہ سے ڈر محسوس ہوتا تھا لیکن آج انسانوں میں سے اللہ کے خوف کو نکالا گیا ہے اور مادہ پرستانہ زندگی معاشرہ کے خوف کو بھی نکا ل دیا ہے۔
            پروگرام کا آغاز امۃ الصبور کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔ محترمہ ربعہ خانم ، رکن شوری جی آئی اؤ کرناٹک نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے جی آئی اؤ کی جانب سے منائی گئی ریاستی مہم کے اغراض و مقاصد بتاتیہوئے اس مہم کے دوران شہر میں انجام دی گئی سرگرمیوں کا ذکر کیا۔
            پروگرام میں حمیرہ یاسمین نے ایک ترانہ پڑھا اور جی آئی اؤ گلبرگہ کی جانب سے ایک سبق انگیز ڈرامہ حیا کے عنوان پر پیش کیا گیا۔
            خطاب عام کی مناسبت سے اسی مقام پر ایک اسلامی نمائش کا احتمام کیا گیا جس میں چارٹس، ماڈلس کے ذریعہ اسلامی تعلیمات میں حیا کے تصور کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی۔ شہر و اطراف کی بہت ساری لڑکیوں و خواتین اس پروگرام میں شریک رہے اور بہترین تاثرات پیش کرتے ہوئے اور حیا کی اہمیت کو جانتے اور اس کو اپنی زندگی میں اپنانے کے عزم سے شریک ہوئے۔

No comments:

Post a Comment