Tuesday, January 18, 2011

Women`s Debate on "Present day progress - Improvement OR degradation of women"




اسلامی حدود میں رہتے ہوئے موجودہ دور کی ترقی سے استفادہ کیا جاسکتاہے۔

"موجودہ دور کی ترقی ۔عورت کا عروج یا زوال " پر مباحثہ۔شہر کی معزز خواتین کا خطابآج کی عورت موجودہ دورمیں جہاں بہت
ساری برائیاں ہیں اس کے مثبت پہلوؤں سے استفادہ کرتے ہوئے معاشرہ کی تعمیر نو کر سکتی ہے۔ان خیالات کا اظہار اختر سلطانہ، ناظمہ شعبہ خواتین، جماعت اسلامی ہند، گلبرگہ نے شہر میں "موجودہ دور کی ترقی ۔عورت کا عروج یا زوال " کے عنوان پر منعقدہ مباحثہ میں حصہ لئے ہوئے معزز خواتین کے اظہار خیال پر تبصرہ کرتے ہئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کا یہ ترقی کا دور جہا ں پر عورت کے لئے بہت سارے مواقع فراہم کیاہے وہیں پر اس کے استحصال کے راستے بھی کھولا ہے۔غور طلب بات یہ ہے کہ اس ترقی سے خواتین کتنا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ اس دور سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایک بہترین ڈاکٹر، ٹیچربن سکتی ہے ، خدمت خلق کے میدان میں اپنا رول ادا کر سکتی ہے اور ایسے بہت سارے میدان ہیں جہاں پر وہ اسلامی حدود میں رہتے ہوئے اس ترقی کے فائدے حاصل کرسکتی ہے۔ لیکن اس کے برعکس آ ج کی ترقی عورت کے استحصال کا ذریعہ بنی ہوئی ہے۔ آج خاندان بکھر رہے ہیں،معاشرہ تباہی کے دہانے پر ہے۔ لوگوں کے دلوں کا سکون غارت ہوچکا ہے۔ لوگوں کے درمیان محبت و الفت ، ہمدردی و احسان کا فقدان نظر آتا ہے۔ اس کی اصل وجہ ہمارہ اسلامی تعلیمات سے دوری ہے۔ عورت ایک بہترین معاشرہ کی تعمیر موجودہ دور کی ترقی سے استفادہ کرتے کرسکتی ہے ۔اس کے لئے وہ اپنا رول بحیثیت ماں، بیوی، بہن، بیٹی بن کربہترین انداز سے ادا کرے اور سماج بلخصوص خواتین میں پھیلی برائیوں کے ازالہ کے لئے کوشش کرتی ہے

۔مباحثہ میں حصّہ لیتے ہوئے عائشہ اسماء ،خیر العلوم البنات نے کہا کہ موجودہ دور عورت کو ایسے مواقع فراہم کیا ہے کہ جس کی وجہ سے وہ اولمپک کھیل کے افتتاح کی تقریب میں مشعل لے کر اپنی ٹیم جس میں مرد کھلاڑی بھی ہوتے ہیں کی قیادت کرتی ہے ، سیاسی میدان میں ملک کی وزیر عظم بنکرملک کی باگ دوڑ اپنے ہاتھ میں لے سکتی ہے۔ غرض ہر شعبہ ہائے زندگی میں پردہ یا بے پردہ اپنا رول ادا کرسکتی ہے

۔سفینہ شیرین لیکچرر الشارے پی یو کالج انگریزی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج عورتوں کو جو مواقع مل رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ معاشی طور پر مستحکمتو ہوری ہے اور دیگر میدانوں میں اپنا روال ادا تو کر رہی ہے لیکن جو اسکا حقیقی رول ہے اس کو اد اکرنے سے خاصر ہے جس کے نتیجہ میں حضور ﷺ کی سنت شادی کو بھی غیر ضروری سمجھ رہی ہے، آج اولڈ ایج ہوم وجود میں آرہے ہیں ، اور عورت کاذہنی جسمانی وروحانی استحصلال ہو رہا ہے

شہناز بیگم معلمہ خیر العلوم الِ لبنات نیکہا کہ آج مغربی تہذیب نے عورت کی اسمت کو طار طارکر دیا ہے جب کے اسلام نے عورت کو وقار و بلندی عطا کرنا چاہتا ہے۔

فریدہ بیگم لکچررالحسیب پی یو کالج اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج عورت کی ترقی ہے لیکن اسی میں اس کا زوال بھی ہے کیوں کہ آج عورت کی عریاں تصاویر مجسمے وغیرہ دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ ہر جگہ عورت کا زوال ہی زوال ہے اوربرناڈ شاہ کے حوالے سے کہا کہ جس قوم میں عورت کی عزت نہیں ہو گی وہ قوم برباد ہو جائے گی ۔ اور کہا کے اسلام نے عورت کو اعلیٰ درجہ دیا جبکہ باقی تمام مذاہب نے عورت کو کمتر سمجھا۔ آج کی ترقی نے معاشرے میں اتنا بگاڑ پیداکیا ہے کہ کہ خواتین اپنے رحم کو تک کرائے پر دے رہی ہیں۔

مجاہدہ بیگم ٹیچر ایچ پی ایس اسکول مدینہ کالونی نے اس مباحثہ میں حصّہ لیتے ہوئے کہا کہ آج عورت سیاسی ، سماجی ، معاشی ہر میدان میں آگے بڑھ رہی ہے ۔ عورت میں کچھ کر دکھانے کا عزم پیدا ہوا ہے۔ نور جہان بیگم، ٹیچرنمرہ اکیڈمی اسکول نے کہا کے عورت کے عروج میں زوال اس وقت ہوگا جب وہ خود غلطی پر ہو

۔رضوانہ بیگم گورنمٹ پی یو کالج نے کہا کہ آج کی یہ ترقی کا دور عورت کے لئے ناممکن ممکن بنا دیا ہے ، جس کی بدولت عورت اپنے مادی فائدے کے لئے اپنا جائز مقام کھو دیا ہے ۔ اس کے نتیجہ میں معاشرہ بگڑ رہاہے اور کہا کہ آج ایک عورت مس یونیورس ،مس ورلڈ تو بن رہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیاوہ ایک بہترین بیوی ، ماں ، بہن، بیٹی بن کر اپنا کردار ادا کر رہی ہے ؟

تنظیم اختر،ٹیچرالکوثر اسکول نے کہاکہ جس دور میں قرآن نازل ہوا اس دور میں عورت عروج پر تھی ایک مثالی بیٹی مثالی بیوی ماں اور بہن تھی ، لیکن افسوس آج ہم دینی تعلیمات کو چھوڑ دینے کے سبباس زوال ہو رہا ہے۔پروگرام کا آغاز بہن خدیجہ حافظہ عالمہ کی تلاوت سے ہوا۔ انیس فاطمہ نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے اس مباحثہ کو منعقد کرنے کی غرز و غایت پر روشنی ڈالی ۔اسس مباحثہکثیر تعداد خواتین کی شریک رہی۔

اس مباحثہ میں سفینہ شیرین اوّل انعام حاصل کیا جب کیشہناز بیگم انعام دوم اور انعام سوم مجاہدہ بیگم اور فریدہ بیگم حاصل کیا۔ 24 ؍ جنوری 2011 بروز پیر محمدی گارڈن فنکشن حال میں منعقد ہونے واکلی خواتین کی ضلعی کانفرنس کے موقع پر ان انعامات کو دئے جائینگے۔

No comments:

Post a Comment